بدلا ہے زندگی کا قرینہ حضور سے

بدلا ہے زندگی کا قرینہ حضور سے
ہر شہر لگ رہا ہے مدینہ حضور سے
بانٹے جو بے حساب زمانے میں برکتیں
رمضان بن گیا وہ مہینہ حضور سے
گرداب میں رہا تھا جو مدت سے دوستو
نکلا بھنور سے وہ بھی سفینہ حضور سے
شک ہے جسے وہ جاکے مدینے میں دیکھ لے
مٹی کو مل چکا ہے دفینہ حضور سے
ہے کون جو نہیں ہے دل وجان سے فدا
ہے کون جو کہ رکھتا ہے کینہ حضور سے
ماحول کو رکھے گا معطر وہ دیر تک
خوشبو چرا رہا ہے پسینہ حضور سے
یثرب تھا جس کا نام علاقہ وہ دیکھیے
دھرتی پر بن گیا نگینہ حضور سے
دیکھو تو ان کا چاند ستاروں میں عکس ہے
چمکا ہوا ہے باغ شبینہ حضور سے
چھو لے جو آسمان کے تاروں کو برملا
دھرتی کو مل گیا ہے وہ زینہ حضور سے
دن کو جلا ملی ہے توسل سے آپ کے
روشن ہوا ہے رات کاسینہ حضور سے
بھیجا کرو درود پیمبر کی آل پر
تم کو بھی تو ملے گا خزینہ حضور سے
ڈاکٹرمظہر اقبال

20:15:00 24-05-2022
Share Post
نعت
0
1173
اسی سیکشن سے مزید
اشتہارات کے لیے ایڈمن سے رابطہ کریں
زیادہ پڑھی جانے والی پوسٹیں
ہمارے سوشل میڈیا پیجز