تم لوگ منافق ہو ،، منافق بھی بَلا کے

منسوب چراغوں سے ، طرفدار ہوا کے
تم لوگ منافق ہو ،، منافق بھی بَلا کے

کیوں ضبط کی بنیاد ہلانے پہ تُلا ہے ؟
میں پھینک نہ دوں ہجر تجھے آگ لگا کے

اک ذود فراموش کی بے فیض محبت
جاوں گی گذرتے ہوئے راوی میں بہا کے

اس وقت مجھے عمرِ رواں درد بہت ہے
تجھ سے میں نمٹتی ہوں ذرا دیر میں آکے

زنجیر نہیں ہوتے تعلق کہ جکڑ لوں
چاہو تو بچھڑ جاؤ ، ابھی ہاتھ چھڑا کے

میں اپنے خدو خال ہی پہچان نہ پائی
گذرا ہے یہاں ، وقت بڑی دھول اڑا کے

کرتی ہوں ترو تازہ ہری رت کے مناظر
کاغذ پہ کبھی پیڑ ، کبھی پھول بنا کے

کومل جوئیہ

08:27:24 23-05-2022
Share Post
غزل
1
1570
اسی سیکشن سے مزید
اشتہارات کے لیے ایڈمن سے رابطہ کریں
زیادہ پڑھی جانے والی پوسٹیں
ہمارے سوشل میڈیا پیجز