عزٌت و آبرو ہے آزادی , مردِ کامل کی خُو ہے آزادی

عزٌت و آبرو ہے آزادی
مردِ کامل کی خُو ہے آزادی
یہ فقط آرزو کا نام نہیں
ہر گھڑی جستجو ہے آزادی
یہ فسانہ ہے دل گُداز بہت
حاصلِ گُفتگو ، ہے آزادی
یہ ہے بلٌھےکے پاؤں کا گھنگھرو
اور باہو کی ہُو ہے آزادی
میں ہوں تیری اداؤں کا قیدی
تجھ پہ مرتا ہوں ، تُو ہے آزادی
چاندنی ہے یہ چاند کی سُنیے
اور پھولوں کی بُو ہے آزادی
مے کشی کا جنہیں سلیقہ ہے
اُن کو جام وسبُو ہے آزادی
جھوٹ بہتان سے نہ جوڑ اسے
سج ہے ، سچ کی نمُو ہے آزادی
چاک دامن پہ دیکھ سکتے ہو
ایک تازہ رفُو ہے آزادی
کب کھڑے پانیوں کا جوہڑ ہے
دیکھیے آبٍ جُو ہے آزادی
کربلا میں بہا ہے جتنوں کا
اُن سبھوں کا لہو ہے آزادی
وہ عبادت ، نہیں قضا جس کی
جو نہ ٹوٹے وضُو ہے آذادی
ایک اینکر سے دوسرا اینکر
کہہ رہا تھا غُلُو ہے آزادی
مظہراقبال

20:32:05 07-11-2021
Share Post
نظم
1
0
اسی سیکشن سے مزید
اشتہارات کے لیے ایڈمن سے رابطہ کریں
زیادہ پڑھی جانے والی پوسٹیں
ہمارے سوشل میڈیا پیجز